حضرت کبیرالاولیاء شیخ جلال الدین رحمۃ اللہ علیہ بہت دولت مند اور امیر وقت تھے اور آپ کے والد خواجہ محمود کی دولت کا بھی کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ علم و فضل میں ممتاز تھے۔ بچپن ہی سے یہ حالت تھی کہ کسی کی تکلیف سے بے چین ہوجاتے تھے اور جب تک اس کی تکلیف رفع نہ کرلیتے تھے قرار نہ آتا تھا۔ غریبوں اور دردمندوں کی بہت مدد کرتے رہتے تھے۔ نہایت فیاض تھے اور یہ عادت آخر تک رہی۔ آپ پانی پت ہی کے رہنے والے تھے۔ ابھی شباب میں قدم بھی نہ رکھا تھا کہ استغراقی کیفیت پیدا ہونی شروع ہوگئی تھی۔ جنگلوں میں نکل جاتے اور وہاں عبادات میں مصروف رہتے۔ حضرت شیخ شمس الدین رحمۃ اللہ علیہ ترک نے جب آپ کو خلافت عطا کی تو دعا دی تھی کہ ’’جلالی! تجھے یہ بھی دیا اور وہ بھی دیا‘‘ اس کا مطلب یہ تھا کہ تجھے دین اور دنیا دونوں عطا کیے۔
آپ سے ہزار ہامخلوق کو فیض پہنچا۔ اسلام اور مقصد اسلام کو بہت تقویت ہوئی۔ بکثرت ہندوؤں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ آپ سیاحت کرتے ہوئے ایک پہاڑ پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک سادھو سادھی میں آنکھیں بند کیے ہوئے بے حس و حرکت بیٹھا ہے۔ آپ نے قریب پہنچ کر اس کے قلب کو حرکت دی اس نے آنکھیں کھول دیں اور آپ کو پارس کا ایک ٹکڑا خوش ہوکر عطا کیا جسے آپ نے مسکرا کر پانی میں پھینک دیا‘ اسے ناگوار گزرا۔ بولا تو نے اس گرانبہاشے کی قدر نہ کی۔ میں نہیں جانتا میرا پتھر مجھے واپس دے‘ ورنہ میں تجھے یہاں سے ایک قدم بھی نہ اٹھانے دونگا اور آپ کی شان میں نہایت گستاخی کی لیکن آپ حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے ہوئے اٹھے اور چشمے میں اتر گئے اور کہالے اپنا پتھراٹھا لے۔ کیا دیکھتا ہے کہ وہاں اسی قسم کے صدہزار پتھر پڑے ہیں۔ آپ نے مسکرا کر فرمایا باادب بندگان خدا جس پتھر پر بھی نظر کرتے ہیں پارس بن جاتا ہے۔ وہ یہ کرامت اور آپ کا حسن سلوک دیکھ کر اسی وقت مسلمان ہوگیا اور پھر اس نواح میں اس کے جتنے چیلے تھے وہ بھی مسلمان ہوگئے‘ یہ سادھو کامل مومن ہوگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں